رائے پور،23اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مرکزی حکومت کی مسلسل مذہب میں غیر قانونی دخل اندازی حکومت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ اپنی ناکامیوں اورمجرموں کو شہ دینے کی مجرمانہ سازشوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ملک کے مخصوص طبقے کو بار بار نشانہ بنانا، ان کے جذبات کو مشتعل کر کے مذہب کی سیاست کرنا اور ملک کی ترقی کی راہوں کو روکنا جیسے پر خطر ایجنڈوں پر کام کر رہی مرکزی حکومت ایک بار پھر سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی غلطی کر رہی ہے۔ یہ حکومت شروع ہی سے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے وقفہ وقفہ سے ایسے سنسنی خیز حادثات کرتی رہتی ہے جس سے ملک کی توجہ آسانی سے مبذول ہو جائے۔ مالے گاؤ ں بلاسٹ کے مبینہ ملزم، کرنل پروہت کی ضمانت کو ہضم کرنے، مظفر نگرمیں ہوئے ریل حادثے سے اپنے آپ کو بچانے اور سیمانچل میں آئی بھاری تباہی سے روگردانی کے لئے ایک بار پھر گھناؤنی سازش کے تحت ایک ناپاک اقدام کیا گیا ہے۔لیکن حکومت کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ہم جس طرح ملک کے لئے اپنے سینے آگے کر تے ہیں اسی طرح اپنے مذہب کے لئے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ان خیالات کا اظہار رائے پور چھتیس گڑھ میں آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کی جانب سے بلائی گئی ہنگامی میٹنگ میں بورڈ یوتھ کے قومی صدر سید عالمگیر اشرف نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب تک ساری بد عنوانیاں اس لئے جھیل رہے ہیں کہ کسی بھی طرح سے ہم ملک کی ترقی کے راستے میں نہیں آنا چاہتے۔ برسوں سے اقتدار کی پیاسی حکومت کو جب کرسی ملی ہے تو زیادہ جوش میں ہے۔ دھیرے دھیرے حالات بہتر ہو جائیں۔ گائے کی حفاظت کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کو مارا گیا، خون کے گھونٹ پی گئے۔مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے نت نئے جتن کئے گئے، خاموش رہے، ہم سے ہمار ی وطن پرستی کا ثبوت مانگا گیا ہم کچھ نہ بولے۔ ہمیں انتظار تھا کہ اس ملک کے سیکولر ہندوستانیوں کو یہ سب کچھ نظر آرہا ہوگا۔ لیکن اب جب کہ یہ حکومت عدالتوں کو گمراہ کرنے میں لگ گئی ہے۔جھوٹ فریب اور دھوکہ دہی سے ایسے قوانین نافذ کرنے کی بات کر رہی ہے جو کبھی بھی اس ملک کی اولین ضرورتوں میں سے نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی، ملک کے باشندوں کا تحفظ، چین او ر پاکستان سے نپٹنے جیسے مدعوں کو چھوڑ کر ہماری حکومت شادی اور طلاق میں دل چسپی لے رہی ہے۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے پوچھاکہ اگر واقعی یہ حکومت مسلم عورتوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہتی ہے تو برسوں سے ذکیہ جعفری کو انصاف کیوں نہیں دے سکی، اخلاق، پہلوخان اور نجیب کے گھر کی عورتوں کو انصاف دلانے میں ناکام کیوں ہے۔ اس حکومت کو عورتوں کی حفاظت اور ان کی فکر سے کوئی ہمدردی نہیں ہے ورنہ طلاق گھر بدر کی زندگی گذارنے والی عورتوں اور ظلم کا شکار عورتوں میں سب سے زیادہ تعداد ہماری ملک کی ہندو بہنوں کا ہے۔انہیں انصاف دلانے کے لئے ایسے قانون کیوں نہیں بناتی۔ انہوں نے زرور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کل بھی اپنی عدلیہ اور آئین پر بھروسہ تھا اور آج بھی ہے لیکن انہیں گمراہ کرنے کی سازش کرنے والی حکومت کو اپنے بے لگام غیر قانونی اقدامات یہیں روک لینے چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خاموشی کو بزدلی سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے۔قوم کا بچہ بچہ مذہب کے لئے قربان ہونے کو تیار ہے۔ وہ سڑکوں پر ہوگا۔ دنیا اس کی مثال دے گی۔ برسوں تک حکومت کو یہ منظر یاد رہے گا۔انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ بے وجہ اور غیر مناسب جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ وقت ہمیں ایک ہوکر موقف کے لئے کھڑے ہونے کاہے۔ ہر طرح کے آپسی اختلافات کو بھلا کر متحدہ طورپر یہ لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے۔ بورڈ اس معاملے میں ہمہ وقت پیش پیش ہے۔بلاتفریق ہر ایک کے ساتھ اس مذہب محافظ اقدام میں سرگرم عمل ہے اور رہے گی۔میٹنگ میں شریک ریاست اور بیرون ریاست کے تمام ذمہ داروں نے اپنے اپنے حلقوں میں اس پیغام کو روانہ کر کے ہر جگہ ہنگامی میٹنگیں کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔نشست کے بعد صلوٰۃ سلام اور ملک میں امن امان کے ساتھ رہنے کی دعا کی گئی۔